نئی دہلی: پاکستان کے لیے مبینہ جاسوسی میں گرفتار بھارتی یوٹیوبر اور ٹریول ولاگر جیوتی ملہوترا کے والد حارث ملہوترا کا بیان منظر عام پر آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی صرف یوٹیوب ویڈیوز بنانے کے لیے پاکستان گئی تھی، اور اس پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے، جن میں معروف یوٹیوبر جیوتی ملہوترا بھی شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارت کی حساس معلومات پاکستانی خفیہ ادارے کو فراہم کیں۔
حارث ملہوترا نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ان کی بیٹی پاکستان اور دیگر ممالک میں صرف وی لاگنگ اور یوٹیوب ویڈیوز بنانے جاتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ضروری دستاویزات اور اجازتیں مکمل تھیں، اور اگر اس کے وہاں کچھ دوست ہیں تو یہ کسی جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔
جیوتی کے والد نے الزام لگایا کہ پولیس نے گھر سے ان کے موبائل فونز، لیپ ٹاپ، پاسپورٹ اور بینک دستاویزات ضبط کر لی ہیں، جو ان کے بقول غیر ضروری اقدام تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کا سامان فوری طور پر واپس کیا جائے۔
ڈی ایس پی حصار، کمبل جیت کے مطابق جیوتی ملہوترا کو 5 روزہ ریمانڈ پر لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف آفیشل سیکریٹس ایکٹ اور بھارتی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق جیوتی کا ایک پاکستانی شہری احسن الرحیم المعروف دانش کے ساتھ مسلسل رابطہ تھا، جس پر شکوک کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق، جیوتی نے تسلیم کیا ہے کہ وہ 2023 میں دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن گئی تھی تاکہ ویزا کے لیے درخواست دے سکے۔ اسی دوران اس کی ملاقات احسن الرحیم سے ہوئی، جس کے بعد دونوں کے درمیان مسلسل رابطہ رہا۔