امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک اہم جنگ بندی معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے، جس کی تفصیلات وہ آئندہ روز جاری کریں گے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی قیادت نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے مغویوں کی رہائی سے متعلق پیش کردہ جنگ بندی منصوبہ تسلیم نہ کیا تو اسے “صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا”۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ حماس کو امریکی ثالثی سے طے پانے والے معاہدے کو قبول کرنا ہوگا، بصورت دیگر مکمل تباہی مقدر بن جائے گی۔
تاہم، حماس نے امریکا کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں جنگ بندی، غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے، اور فلسطینی عوام کے بنیادی مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہے، اس لیے اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تازہ کارروائیوں کے نتیجے میں مزید 30 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ شہدا کی مجموعی تعداد 54,321 تک جا پہنچی ہے۔ یونیسیف کے مطابق ہر 20 منٹ بعد ایک بچہ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہا ہے، جب کہ گزشتہ دو ہفتوں میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو جبری طور پر بےدخل کیا جا چکا ہے۔
اسرائیل نے مغربی کنارے میں بھی اپنی توسیع پسندانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے 22 نئی یہودی بستیوں کی منظوری دے دی ہے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج امداد کے منتظر معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال جنگ کے آغاز سے اب تک کی بدترین اور سب سے زیادہ تباہ کن ہے۔ امدادی سامان کی تقسیم اب اسرائیل و امریکا کے زیرانتظام ایک نئی این جی او “غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن” کے تحت کی جا رہی ہے، جس کی رسائی ناکافی اور غیر مؤثر ہے۔