امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان حالیہ تنازع نے سیاسی، معاشی اور سماجی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
یہ تنازع، جو ٹرمپ کے مجوزہ بگ بیوٹیفل بل سے شروع ہوا، سوشل میڈیا پر شدید لفاظی اور ذاتی حملوں تک جا پہنچا۔
یہ محض 2 طاقتور شخصیات کی لڑائی نہیں، بلکہ ایک ایسی جنگ ہے جو سیاسی دھاروں، معاشی استحکام اور عالمی خلائی پروگراموں تک کو متاثر کر سکتی ہے۔
تفصیلی رپورٹس کے مطابق یہ تنازع 3 جون کو اس وقت شروع ہوا جب ایلون مسک نے ٹرمپ کے مجوزہ بگ بیوٹیفل بل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ بل، جس میں ٹیکس کٹوتیوں، امیگریشن اصلاحات اور اخراجات میں کمی شامل تھی، کانگریشنل بجٹ آفس کی رپورٹ کے مطابق 10 سالوں میں 2.4 ٹریلین ڈالر کا خسارہ بڑھانے اور 10.9 ملین افراد کو صحت کی انشورنس سے محروم کرنے کا باعث بن سکتا تھا۔
مسک، جو ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہ تھے، نے اسے مالیاتی بدانتظامی اور گھناؤنی خرابی قرار دیا، جو ان کے بجٹ اصلاح کے ایجنڈے سے متصادم تھا۔
ٹرمپ نے اس تنقید کو ذاتی حملہ سمجھا اور 5 جون کو مسک کو ایک شخص جو اپنا دماغ کھو چکا ہےکہہ کر جوابی وار کیا۔ انہوں نے مسک کی کمپنیوں، خاص طور پر اسپیس ایکس کے 38 ارب ڈالر کے سرکاری معاہدوں کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔
مسک نے بھی پیچھے نہ ہٹتے ہوئے ٹرمپ پر جیفری ایپسٹین کے خفیہ فائلز چھپانے کا الزام لگایا،۔وہی جیفری ایپسٹین جو کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
ایلون مسک نے ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا، جس سے یہ تنازع سوشل میڈیا پر ایک طوفان بن گیا۔
تنازع کے اثرات صرف سیاسی دائرے تک محدود نہیں
5 جون کو ٹیسلا کے حصص 14.2 فیصد گر گئے، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 152 ارب ڈالر کی کمی ہوئی اور مسک کی ذاتی دولت 33 ارب ڈالر کم ہوئی۔ تاہم، اگلے دن حصص 6 فیصد سے زیادہ بڑھ گئے جب سرمایہ کاروں نے سمجھوتے کی امید کی۔
تجزیہ کار ڈین آئیوز نے خبردار کیا کہ یہ تنازع ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز کے لیے طویل مدتی مسائل پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب کمپنی اپنی روبوٹیکسی سروس لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسپیس ایکس بھی خطرے کی زد میں ہے۔
ٹرمپ کی معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی سے اس کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، جو ناسا کے خلائی مشنوں کے لیے ڈریگن خلائی جہاز فراہم کرتی ہے۔
مسک نے ایک موقع پر ڈریگن کو غیر فعال کرنے کی دھمکی دی، لیکن بعد میں اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ اس تنازع نے امریکی خلائی پروگرام کی کمزوریوں کو بھی عیاں کیا، کیونکہ اسپیس ایکس ناسا کے لیے ایک اہم شراکت دار ہے۔
ایکس اور ٹروتھ سوشل پر یہ تنازع ایک ڈیجیٹل جنگ کی شکل اختیار کر گیا
مسک نے 1992 کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ٹرمپ اور ایپسٹین ایک پارٹی میں نظر آئے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ ٹرمپ ایپسٹین فائلز کو چھپا رہے ہیں۔ جواب میں ٹرمپ نے مسک کے ذہنی استحکام پر سوال اٹھایا اور مارچ 2025 میں خریدی گئی اپنی سرخ ٹیسلا ماڈل ایس (73,490 ڈالرمالیت) فروخت یا عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
سوشل میڈیا پر میمز کی بھی بھرمار ہوئی، جہاں صارفین نے اس تنازع کو ایلین بمقابلہ پریڈیٹراور مین گرلز سے تشبیہ دی۔
مسک کی بیٹی ویوین جینا ولسن نے اسے ایک ڈرامہ قرار دیا، جبکہ ایشلی سینٹ کلیئر، جو مسک کے ایک بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، نے ٹرمپ کو بریک اپ ایڈوائس دی۔
دوسری جانب یہ تنازع ریپبلکن پارٹی کے لیے ایک امتحان بن گیا ہے۔
مسک نے 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ کی حمایت کے لیے 275 ملین ڈالر خرچ کیے اور 2026 کے وسط مدتی انتخابات کے لیے 100 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اب ان کی علیحدگی سے یہ حمایت خطرے میں ہے۔
مسک نے ایکس پر ایک پول چلایا، جس میں پوچھا کہ کیا امریکا کو ایک نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جو 80 فیصد وسطی طبقے کی نمائندگی کرے۔ اس سے ریپبلکن ووٹوں کی تقسیم کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن نے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی، لیکن مسک کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔
ادھر نائب صدر جے ڈی وینس نے ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا انہیں غلط طور پر جذباتی اور جلد باز دکھاتا ہے۔
دوسری جانب، اسٹیفن بینن نے مسک کے معاہدوں کی منسوخی اور ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا، جبکہ ٹم برچیٹ نے مسک کو چمکتا ہوا کھلونا قرار دیا۔
اس تنازع کو عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل
روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے طنزیہ کہا کہ روس ٹرمپ اور مسک کے درمیان امن معاہدہ کروا سکتا ہے اگر اس کے بدلے اسٹارلنک کے حصص دیے جائیں۔
ایک اور عہدیدار نے مسک کو سیاسی پناہ کی پیشکش کی۔ قوم پرست کنسٹنٹن مالوفیف نے کہا کہ یہ تنازع واشنگٹن کو مشغول رکھے گا، جو روس کے لیے یوکرین کے خلاف فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
اسکائی نیوز نے اس تنازع کو خطرناک قرار دیا، کیونکہ یہ امریکی خلائی پروگرام اور قومی سلامتی کو متاثر کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مسک کے ساتھی جیرڈ آئزکمین کی ناسا کی سربراہی کے لیے نامزدگی واپس لے لی، جو تنازع کا ایک نتیجہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے 6 جون کو ٹرمپ اور مسک کے درمیان ایک فون کال شیڈول کی، لیکن ٹرمپ نے اسے مسترد کر دیا اور کہا وہ مسک سے بات کرنے میں خاص طور پر دلچسپی نہیں رکھتے۔
مسک نے تناؤ کم کرنے کے اشارے دیے، لیکن کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن نے امید ظاہر کی کہ یہ تنازع جلد حل ہو جائے گا، لیکن فی الحال دونوں فریق اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ایلون مسک کے والد نے اس تنازع کو دو گوریلوں کی لڑائی سے تشبیہ دی، جو کہ غلبہ کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اس تنازع میں زیادہ طاقتور ہیں اور ایلون کو یہ قبول کر لینا چاہیے۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ یہ تنازع جلد ختم ہو جائے گا۔
ٹرمپ بمقابلہ مسک: سیاسی، معاشی اور خلائی محاذ پر طاقتور شخصیات کی خطرناک لڑائی
