قتل کے ماسٹر مائنڈ گینگسٹر گولڈی برار نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی
جس میں اس نے 2022 میں دن دیہاڑے قتل کی واردات سے متعلق تفصیلات بتائیں۔
بی بی سی نے 6 گھنٹوں پر مشتمل وائس نوٹس کے تبادلے میں انٹرویو کیا جس میں گینگسٹر نے بتایا کہ سدھو موسے والا کی اکڑ برداشت سے باہر ہوگئی تھی، اس نے ایسی غلطیاں کیں جنہیں معاف نہیں کیا جاسکتا تھا، ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا، یا وہ بچتا یا ہم۔
قتل کی وجہ بتاتے ہوئے گولڈی برار نے مزید کہا کہ سدھو موسے والا اور گینگ لیڈر لارنس بشنوی 2018 سے رابطے میں تھے۔
گولڈی برار کے مطابق گلوکار سدھو موسے والا لارنس بشنوئی کو گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ کے میسیجز بھیجتے تھے مگر جب سدھو نے ہمارے مخالف بمبیہا گینگ کے کبڈی ٹورنامنٹ کو سپورٹ کیا تو بشنوی ناراض ہوگئے۔
بعد ازاں لارنس بشنوی کے قریبی ساتھی وکی مدھوکھیڑا کے قتل نے سدھو اور بشنوئی کے تعلقات کو مزید بگاڑا۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق بھی سدھو موسے والا کے قریبی دوست شگنپریت سنگھ کو اس قتل میں سہولت کار قرار دیا گیا تھا، قتل کی واردات میں اپنے دوست کے ملوث ہونے کی سدھو موسے والا نے ہمیشہ تردید کی لیکن گینگسٹرز نے مان لیا کہ سدھو دشمن گینگ کے ساتھ کھڑا تھا۔
گولڈی برار کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کئی بار انصاف کی کوشش کی لیکن جب ناکامی اٹھانا پڑی تو فیصلہ لینا پڑا، جب شرافت کو کوئی نہ سنے تو بندوق کی آواز سنی جاتی ہے۔
جب گینگسٹر سے سوال کیا گیا کہ بھارت میں قانون اور انصاف کا نظام موجود ہے تو برار نے جواب دیا کہ یہ سب صرف طاقتور لوگوں کے لیے ہے،عام لوگوں کو انصاف نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ گولڈی برار کے بارے میں امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے کینیڈا فرار ہوگیا تھا اور تاحال وہیں چھپا ہوا ہوا ہے۔
قتل کے 3 سال بعد بھی اب تک نہ کوئی مقدمہ چلا اور نہ ہی ماسٹر مائنڈ گولڈی برار گرفتار ہو سکا ہے جس نے میڈیا کے ذریعے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے
بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ گلوکار سدھو موسے والا کے اندوہناک قتل کی نئی معلومات سامنے آگئیں۔
