تہران: ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نہ تو یورینیم کی افزودگی کا عمل روکے گا اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کسی قسم کے مذاکرات کرے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اس کے پھیلاؤ کو روکا۔ ان کے مطابق، ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے اعتراف کیا کہ جنگ کے دوران ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان مراکز میں موجود ہے جو بمباری سے متاثر ہوئے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن حالیہ حملوں کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر نے ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات کے معائنے کے معاملے پر جاری تعطل ختم کریں۔ مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے عباس عراقچی اور آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کرتے ہوئے تعاون کی بحالی کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ ایران نے جون کی جنگ کے بعد اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔ جنگ کے دوران امریکا اور اسرائیل نے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے بعد ایران نے ایک نیا قانون نافذ کیا ہے جس کے تحت معائنہ صرف سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی اجازت سے ممکن ہوگا، جبکہ بمباری سے متاثرہ مقامات تک رسائی مکمل طور پر ممنوع ہے۔






