اسلام آباد: پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کی زد میں آ گیا ہے، ملک میں بارش کی کمی کے باعث دریائے سندھ میں پانی کی صورتحال سنگین ہو گئی ہے اور بحران نے 100 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات اور محکمہ آبپاشی کے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک بھر میں بارش کی مقدار میں 40 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کا براہِ راست اثر آبی ذخائر اور دریاؤں کی سطح پر پڑا ہے۔ دریائے سندھ، جو ملک کی زراعت اور معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اس وقت بدترین بحران کا شکار ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق سندھ کے اہم سکھر بیراج پر پانی کی کمی 71 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یہ صورتحال گزشتہ برس کے مقابلے میں خاصی تشویشناک ہے، جب اپریل کے پہلے ہفتے میں سکھر بیراج پر پانی کی کمی 39 فیصد تھی۔ اس سال یہ شرح تقریباً دو گنا ہو چکی ہے۔ مزید برآں، گڈو، سکھر اور کوٹری سمیت تینوں بڑے بیراجوں پر مجموعی طور پر پانی کی قلت 65 فیصد ہو چکی ہے، جو کہ گزشتہ سال کی 37 فیصد کمی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے مہینوں میں زراعت، پینے کے پانی کی فراہمی اور ہائیڈرو پاور منصوبے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر پانی کے انتظام اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔