بیجنگ: دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، چین نے امریکی مصنوعات پر درآمدی ٹیرف میں مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے عالمی مارکیٹوں میں بے یقینی کی فضا بڑھ گئی ہے۔
چینی اسٹیٹ کونسل کے ٹیرف کمیشن کے مطابق، نئے ٹیرف اگلے ہفتے سے نافذ ہوں گے اور ان کی شرح 125 فیصد تک ہوگی۔ یہ اقدام امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر عائد کردہ مجموعی 145 فیصد ٹیرف کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
اس پیش رفت کے بعد یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جبکہ ٹوکیو اور سیئول کی مارکیٹیں منفی زون میں بند ہوئیں۔ عالمی سرمایہ کاروں کی تشویش کے باعث امریکی ڈالر یورو کے مقابلے میں تین سال کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے، جبکہ جاپانی ین کے مقابلے میں اس کی قدر میں 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے امریکی اقدامات کو “ایک نمبرز کا کھیل” اور “مذاق” قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کی مکمل ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ ٹیرف کی شرح میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ چینی مارکیٹ میں امریکی مصنوعات کے لیے اب کوئی گنجائش نہیں بچی۔ حکام کے مطابق اس سطح پر امریکی مصنوعات کی درآمدات تقریباً ختم ہو جائیں گی۔
چین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے عائد کردہ تازہ تجارتی رکاوٹوں کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔