اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے مالی سال کے بجٹ سے متعلق تکنیکی مذاکرات کا آغاز کل سے ہونے کا امکان ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے ٹیکس اقدامات، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور مراعاتی پالیسیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔
ٹیکس مراعات پر نظرثانی
ذرائع کے مطابق، مذاکرات میں خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو حاصل ٹیکس مراعات پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف پہلے ہی ان مراعات کی مخالفت کرتا رہا ہے، خاص طور پر برآمدی شعبے کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کے خلاف ہے۔ حکام کے مطابق، موجودہ SEZs کو دی گئی مراعات 2035 تک مرحلہ وار ختم کر دی جائیں گی۔
کاربن لیوی کا نفاذ
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر “کاربن لیوی” عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس پر فیصلہ ہوگیا تو کاربن لیوی کو فنانس بل کا حصہ بنایا جائے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے خوشخبری
ذرائع کے مطابق، الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کو ٹیکس مراعات دینے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ یہ مراعات “قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025-30” کے تحت دی جائیں گی، جس کا مقصد ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کا قیام بھی ہے۔
ٹیکس نیٹ میں توسیع
نئے بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر غیر رجسٹرڈ کاروباری شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس بیس کو بڑھانا اور مالی استحکام لانا ہے۔
پنشن پر نظرثانی
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے زیادہ پنشن حاصل کرنے والے افراد کے لیے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بجٹ خسارے میں کمی لانا ہے۔