واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے کورونا وائرس کی ابتدا سے متعلق ایک نئی ویب سائٹ لانچ کی ہے، جس میں اس نظریے کی حمایت کی گئی ہے کہ کووڈ-19 قدرتی نہیں بلکہ انسان کا تیار کردہ وائرس ہے جو چین کے شہر ووہان کی ایک تحقیقاتی لیبارٹری سے لیک ہوا۔ اس ویب سائٹ نے ایک بار پھر اس بحث کو تازہ کر دیا ہے جو کئی برسوں سے عالمی ادارہ صحت، امریکی انٹیلی جنس اداروں اور کانگریسی کمیٹیوں کے مابین جاری ہے۔
نئی ویب سائٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس میں ایسا حیاتیاتی عنصر موجود ہے جو قدرتی طور پر فطرت میں نہیں پایا جاتا۔ سائنسدانوں کی جانب سے وائرس کے قدرتی ماخذ کے کوئی حتمی شواہد نہ ملنے کو اس دعوے کی بنیاد بنایا گیا ہے۔ ویب سائٹ پر موجود مواد کے مطابق، اگر وائرس واقعی فطری طور پر پیدا ہوا ہوتا تو اس کے ثبوت اب تک سامنے آ چکے ہوتے۔
واضح رہے کہ سی آئی اے نے جنوری میں اپنی ایک رپورٹ میں “کم اعتماد” کے ساتھ کہا تھا کہ وائرس کا لیب سے لیک ہونا ممکن ہے، جبکہ امریکی انرجی اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹس بھی اس نظریے کی جزوی تائید کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے پرانی ویب سائٹس — COVID.gov اور COVIDTESTS.gov — کو بھی اس نئی سائٹ پر ری ڈائریکٹ کر دیا گیا ہے۔ اس نئی ویب سائٹ پر ریپبلکن پارٹی کے زیر نگرانی “After Action Review of the COVID-19 Pandemic” نامی رپورٹ بھی شائع کی گئی ہے، جس میں لاک ڈاؤنز، ماسک پالیسیز، سوشل ڈسٹنسنگ، اور ویکسین لازمی قرار دینے جیسے اقدامات کو “نقصان دہ” قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا ویکسینز نے لاکھوں جانیں ضرور بچائیں، لیکن ان کی افادیت کو حکومت کی جانب سے مبالغہ آمیز انداز میں پیش کیا گیا۔ ایف ڈی اے کے سابق کمشنر مارٹی مکاری نے فاکس نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے اس ویب سائٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انسان نے اگر فطرت سے چھیڑ چھاڑ نہ کی ہوتی تو شاید یہ عالمی وبا جنم نہ لیتی۔
اس ویب سائٹ میں معروف امریکی وبائی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی اور دیگر طبی شخصیات کی پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے، اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے فاؤچی کو اس لیے تحفظ دیا تاکہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ واپسی کی صورت میں کسی کارروائی سے بچ سکیں۔
دوسری جانب، عالمی ادارۂ صحت اب بھی کورونا وائرس کی ابتدا کے مختلف امکانات پر غور کر رہا ہے، جبکہ زیادہ تر سائنسی ماہرین اس رائے پر قائم ہیں کہ وائرس قدرتی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ووہان مارکیٹ میں ابتدائی کیسز کو اس سلسلے میں اہم قرار دیا جاتا ہے۔