امریکہ کی معروف تعلیمی درسگاہ ہارورڈ یونیورسٹی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف وفاقی عدالت سے رجوع کر لیا ہے، جس کا مقصد 2.2 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی معطلی کو چیلنج کرنا ہے۔
یونیورسٹی کا مؤقف ہے کہ حکومت کی جانب سے اس فنڈنگ کو بطور دباؤ استعمال کرنا علمی خودمختاری پر حملہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
یہ تنازع اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب ہارورڈ نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں، خصوصاً تنوع میں کمی اور مبینہ یہود مخالف رویوں سے نمٹنے سے متعلق احکامات کو مسترد کیا۔
اس ردعمل کے طور پر نہ صرف ہارورڈ کی وفاقی فنڈنگ منجمد کر دی گئی بلکہ اس کی ٹیکس فری حیثیت ختم کرنے کی دھمکی بھی دی گئی۔
ہارورڈ کے صدر ایلن ایم گاربر کا کہنا ہے کہ “حکومتی مداخلت کے اثرات تعلیمی و تحقیقی شعبے پر گہرے اور طویل مدتی ہوں گے”۔
یونیورسٹی نے عدالت میں دائر مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ بچوں کے کینسر، الزائمر اور دیگر اہم بیماریوں پر جاری تحقیق اس اقدام سے متاثر ہو رہی ہے، اور حکومت کی طرف سے آڈٹ کا مطالبہ علمی خودمختاری کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہیرسن فیلڈز کا کہنا ہے کہ “وفاقی فنڈز ایک حق نہیں بلکہ سہولت ہیں، اور ادارے عوامی پیسے سے غیر ضروری مراعات نہیں لے سکتے”۔
یہ صرف ہارورڈ ہی نہیں بلکہ دیگر نجی جامعات جیسے کارنیل، براؤن اور کولمبیا یونیورسٹیز بھی اسی قسم کے دباؤ کا شکار ہو چکی ہیں، جن کی اربوں ڈالر کی فنڈنگ معطل کی گئی ہے۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما، جو خود ہارورڈ کے سابق طالبعلم ہیں، نے موجودہ صورتِ حال میں یونیورسٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔