پہلگام حملے کے بعد جعلی خبروں کی بھرمار، فیک نیوز واچ ڈاگ کی چشم کشا رپورٹ میں انکشافات

پہلگام حملے کے بعد جعلی خبروں کی بھرمار، فیک نیوز واچ ڈاگ کی چشم کشا رپورٹ میں انکشافات 0

اسلام آباد: پہلگام حملے کے بعد سوشل میڈیا اور بھارتی میڈیا میں جعلی، من گھڑت اور خطرناک خبروں کی یلغار دیکھنے میں آئی۔ فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے جاری کی گئی 31 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی میڈیا نے نازک حالات میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہوئے صحافتی اقدار کا قتل عام کیا۔

رپورٹ کے مطابق حملے کے فوری بعد ایک منظم مہم کے تحت سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلائی گئیں۔ اس مہم کا مقصد حملہ آوروں کو پاکستان آرمی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کرنا تھا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے حملے کے بعد مختلف واقعات کی ٹائمنگ پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے بھارتی میڈیا کے بیانیے پر گہرے شکوک ظاہر کیے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ حملے کے عینی شاہدین اور بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ میں واضح تضاد موجود تھا۔ یہاں تک کہ 2018 میں شام میں لی گئی ایک بچے کی دردناک تصویر کو پہلگام واقعہ سے جوڑ دیا گیا۔ اس کے علاوہ افغانستان میں 2022 میں لی گئی ایک شخص کی اے کے 47 کے ساتھ تصویر کو بھی حملہ آور قرار دے کر عوام کو گمراہ کیا گیا۔

فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق انڈین جوڑے کی منظر عام پر آئی وضاحتی ویڈیو نے بھارتی بیانیے کو شدید نقصان پہنچایا۔ مزید یہ کہ پاکستان کی طرف سے ایٹمی جنگ کی دھمکی کی جھوٹی خبروں نے ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا۔ بھارتی میڈیا پر پاکستان میں پیٹرول پمپس پر افراتفری کی مضحکہ خیز خبریں بھی زیر گردش رہیں، جبکہ پاک آرمی جنرلز کی فیملیز کے ملک چھوڑنے کی جعلی خبریں بھی پھیلائی گئیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاہور ایئرپورٹ پر آگ لگنے کی افواہوں نے شہریوں میں غیر ضروری بے چینی پیدا کی۔ اسی طرح، آزاد کشمیر میں پی ایف یو جے کے احتجاج کو بھی بھارتی میڈیا نے غلط رنگ دے کر پیش کیا۔ حیران کن طور پر، اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے جائے وقوعہ پر خود ساختہ سینکڑوں لاشوں کی تصویریں تیار کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں۔

فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق جعلی خبروں کے پریشر میں دونوں ممالک کی حکومتیں سخت فیصلے لینے پر مجبور ہوئیں، جس سے سفارتی سطح پر بھی نقصان ہوا۔ مقامی علیحدگی پسند گروپ کے حملے کو ہمسایہ ملک کے ساتھ جوڑنے سے حالات مزید خراب ہوئے۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور فضائی حدود کی بندش جیسے اقدامات سے دونوں ممالک کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بھارت میں فیک نیوز کے تدارک کے لیے تربیتی سیشنز کے انعقاد پر زور دیا گیا ہے اور نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن سے صحافت میں نسلی اور مذہبی تعصب کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں