اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے آئندہ ممکنہ اجلاس میں پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان نے مالیاتی نظم و ضبط، بجٹ خسارہ کم کرنے، اور قرضوں کی بروقت ادائیگی کو ترجیحی اہداف میں شامل کیا ہے۔
اسلام آباد میں آئی ایم ایف مشن کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں جو پانچ دن تک جاری رہیں گے۔ مذاکرات کے دوران خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے چاغی سے گوادر تک ریکوڈک منرلز کی ترسیل کے لیے نئی ریلوے لائن کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس پر گلف ممالک سے دو ارب ڈالر سرمایہ کاری کی درخواست کی گئی ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے اس بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبے پر ٹیکس استثنیٰ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
ایس آئی ایف سی حکام نے آئی ایم ایف وفد کو گورننس، اسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے پلیٹ فارم سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ادارہ مختلف سرمایہ کاروں اور حکومتی اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق ریکوڈک سے گوادر تک نئی ریلوے لائن کی فزیبیلٹی مکمل ہو چکی ہے، تاہم گلف ممالک نے اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے بدلے سرکاری گارنٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دائرے میں رہتے ہوئے حکومت ہر سرمایہ کاری پر گارنٹی دینے کے لیے تیار نہیں۔