پیر کے روز عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں دو ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی دیکھی گئی، جس کی بڑی وجہ اوپیک پلس (OPEC+) کی جانب سے پیداوار میں تیزی سے اضافے کا اعلان اور مشرق وسطیٰ میں ممکنہ کشیدگی ہے۔ قیمتوں میں یہ کمی عالمی رسد بڑھنے کے خدشات اور سرمایہ کاروں کے ردعمل کا نتیجہ ہے۔
برینٹ کروڈ کی قیمت 2.04 ڈالر (3.33 فیصد) کی کمی کے بعد 59.25 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، جبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) 2.10 ڈالر کمی کے بعد 56.19 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہوا۔ یہ دونوں قیمتیں 9 اپریل کے بعد کی کم ترین سطح پر آ چکی ہیں۔
اوپیک پلس نے مسلسل دوسرے مہینے بھی پیداوار میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے اور جون 2025 کے لیے یومیہ 4 لاکھ 11 ہزار بیرل اضافی پیداوار کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اپریل، مئی اور جون میں مجموعی طور پر 9 لاکھ 60 ہزار بیرل یومیہ اضافی تیل مارکیٹ میں شامل ہوگا، جو 2022 میں طے شدہ کٹوتیوں کے تقریباً 44 فیصد کے برابر ہے۔
توانائی امور کے تجزیہ کار ٹِم ایوانز کے مطابق، اوپیک پلس کا فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں توازن اب طلب کے بجائے رسد کی جانب جھک رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر رکن ممالک پیداوار کے کوٹے پر عمل درآمد نہ کر سکے تو اکتوبر 2025 تک رضاکارانہ کٹوتیاں مکمل طور پر ختم ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، عراق اور قازقستان جیسے ممالک پیداوار کے معاہدوں کی خلاف ورزی پر سخت ردعمل دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے اضافی پیداوار کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب بارکلیز بینک نے عالمی صورتحال کے تناظر میں 2025 کے لیے برینٹ آئل کا تخمینہ 4 ڈالر کم کرکے 66 ڈالر فی بیرل، اور 2026 کے لیے 2 ڈالر کم کرکے 60 ڈالر فی بیرل کر دیا ہے۔
عالمی قیمتوں پر ایک اور دباؤ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو حوثی حملے کے ردعمل میں سخت جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصرزادہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا اسرائیل نے حملہ کیا تو ایران بھرپور ردعمل دے گا۔
اس تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے، اور عالمی مارکیٹ میں عدم استحکام بڑھنے کا خدشہ موجود ہے۔