دنیا کے معتبر ذرائع ابلاغ نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی سفارتی کوششوں اور جھوٹے میڈیا پروپیگنڈے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نیویارک ٹائمز اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق بھارت کو عالمی محاذ پر نہ صرف تنہائی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اس کے میڈیا کی جعلی خبروں اور جھوٹے دعوؤں نے بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی میڈیا نے جنگی صورتحال میں جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلائیں جن میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے، دو طیارے مار گرانے اور کراچی کی بندرگاہ کو تباہ کرنے جیسے بے بنیاد دعوے شامل تھے۔ ان خبروں کے لیے مصنوعی ذہانت اور ایڈیٹ شدہ ویڈیوز کا سہارا لیا گیا۔ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی اینکرز اور مبصرین صحافتی اصولوں کو پس پشت ڈال کر چیئرلیڈرز کا کردار ادا کرتے رہے۔
صحافتی ماہرین کے مطابق، بھارتی میڈیا نے قومی مفادات کی آڑ میں من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ بغیر ثبوت کے حملوں کے نقشے، تابکاری کے جھوٹے اخراج اور پاکستان کے خلاف فرضی کارروائیوں کی خبریں، بھارت کے میڈیا کی پیشہ ورانہ تنزلی کو ظاہر کرتی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی حکومت کو عالمی سفارتی محاذ پر بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی، جبکہ پاکستان کو چین اور ترکی کی غیر مشروط حمایت حاصل رہی۔ چین نے پاکستان کی خودمختاری پر واضح مؤقف اختیار کیا، اور ترکی نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔
بھارت کی امیدوں کے برعکس، جنگ بندی کا اعلان واشنگٹن سے ہوا۔ امریکی صدر نے دہشتگردی کے بھارتی بیانیے کو مسترد کیا اور دونوں ممالک کو یکساں حیثیت دی۔ اس اقدام نے مودی حکومت کی پاکستان مخالف پالیسی کو جھٹکا دیا اور مسئلہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر عالمی مرکز نگاہ بنا دیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی پرامن اور ذمہ دار سفارت کاری نے عالمی سطح پر مثبت تاثر قائم کیا۔ سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کا بیک وقت دورۂ پاکستان، اور پاکستان کا ثبوتوں کے ساتھ موقف پیش کرنا، اسے عالمی برادری میں اہم مقام دلانے میں کامیاب رہا۔ پاکستان کو صرف 10 ارب ڈالر کی تجارت کے باوجود عالمی حمایت حاصل ہوئی، جبکہ بھارت کی مہنگی سفارتی کوششیں ناکام رہیں۔