بجٹ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ: نان فائلرز کے گرد شکنجہ، تنخواہ دار طبقے کے لیے ممکنہ ٹیکس ریلیف

بجٹ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ نان فائلرز کے گرد شکنجہ، تنخواہ دار طبقے کے لیے ممکنہ ٹیکس ریلیف 0

اسلام آباد: پاکستان کی حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، جن کے دوسرے مرحلے میں حکومت نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات اور تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی معاشی ٹیم، جس میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت پیٹرولیم کے اعلیٰ حکام شامل ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے متعلق مختلف تجاویز پر بات چیت کر رہی ہے۔

مذاکرات کے دوران حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ نان فائلرز کو مالی نظام سے محدود کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔ اس کے تحت نان فائلرز کو گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری، بڑی مالیاتی ٹرانزیکشنز اور کاروباری سرگرمیوں میں سختی کا سامنا ہوگا۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق نئے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے مزید سختیاں متعارف کرائی جائیں گی اور اس کیٹگری کو مکمل طور پر ختم کرنے پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم فعال کیا جا چکا ہے۔

حکومت نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ سالانہ 10 سے 12 لاکھ روپے کمانے والے تنخواہ دار افراد کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر اس طبقے کو ریلیف دینے کے لیے انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کی تجاویز پر غور کر رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ تجاویز کو 22 مئی تک حتمی شکل دے دی جائے گی جبکہ مذاکرات کا سلسلہ 23 مئی تک جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف وفد نے تاجر دوست اسکیم کی ناکامی کا نوٹس بھی لیا ہے اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے تھرڈ پارٹی ڈیٹا کا تجزیہ تیز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے درمیان بھی اہم مذاکرات طے ہیں، جن میں مانیٹری پالیسی اور مہنگائی سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں