اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالطیف اور سابق ایم پی اے وزیرزادہ کیلاشی سمیت 11 ملزمان کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنا دی۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ تمام سزائیں اکٹھی چلنے کی بنیاد پر عملی طور پر ملزمان کو 10 سال قید بھگتنا ہوگی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے فیصلے میں کہا کہ تھانے پر حملہ، پولیس پر فائرنگ، موٹرسائیکلیں جلانا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانا سنگین جرائم ہیں جو دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
فیصلے کے مطابق سزا پانے والوں میں نوشہرہ کے زریاب خان، پارہ چنار کے محمد اکرم اور میرا خان، اپر دیر کے عبد الطیف، مردان کے سمئول رابرٹ، کیلاش ویلی کے وزیرزادہ، ہری پور کے عبدالباسط، سرگودھا کے شان علی، باغ کے شازیب، مانسہرہ کے سہیل خان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف شامل ہیں۔
عدالت میں موجود چار ملزمان محمد اکرم، میرا خان، شاہ زیب اور سہیل خان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا، جب کہ غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستی ادارے پر حملہ کیا، جو کہ دہشت گردی کے مترادف ہے۔ جج نے کہا کہ اگر دارالحکومت کے تھانوں پر حملے ہوں گے تو ملک میں کسی جگہ کا محفوظ رہنا ممکن نہیں۔
سزاؤں کی تفصیلات کے مطابق:
پولیس پر قاتلانہ حملہ: 5 سال قید، 50 ہزار روپے جرمانہ
موٹرسائیکل جلانا: 4 سال قید، 40 ہزار روپے جرمانہ
تھانے کو نقصان پہنچانا: 4 سال قید، 40 ہزار روپے جرمانہ
پولیس کے کام میں مداخلت: 3 ماہ قید
دفعہ 144 کی خلاف ورزی: 1 ماہ قید
غیرقانونی اجتماع: 2 سال قید
دہشت گردی ایکٹ: 10 سال قید، 2 لاکھ روپے جرمانہ
پراسیکیوشن نے 24 گواہوں کے بیانات اور شناخت پریڈ کے ذریعے کیس کو ثابت کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خوف و ہراس پھیلایا، اس لیے تمام شریک ملزمان کو برابر کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔