اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے پنجاب حکومت کی جانب سے سندھ کو خریف کے سیزن میں پانی کی اضافی فراہمی کے الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ارسا حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم ہمیشہ مقررہ اصولوں اور معاہدوں کے تحت کی جاتی ہے اور کسی صوبے کے حق کو نہ چھینا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو ناجائز فائدہ دیا گیا ہے۔
ارسا کے ترجمان کے مطابق، پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے خط کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے، اور اتھارٹی اس پر مکمل غیرجانبداری سے تمام پہلوؤں کا تجزیہ کرے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت پانی کی کمی جیسے حساس مسئلے کا سامنا کر رہا ہے، ایسے میں الزامات سے اجتناب برتنا اور باہمی تعاون ضروری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پانی کی موجودہ کمی تمام صوبے مل کر برداشت کر رہے ہیں اور کسی ایک صوبے کو ترجیح نہیں دی جا رہی۔ ارسا ایک خودمختار ریگولیٹری ادارہ ہے جس پر مستقل مانیٹرنگ ہوتی ہے اور اس کے تمام اقدامات شفاف طریقے سے کیے جاتے ہیں۔
ارسا ذرائع کے مطابق، صوبوں نے ربیع کے سیزن میں اپنے مقررہ حصے کے مطابق پانی استعمال کیا، اور خریف کے دوران بھی پانی کی تقسیم مکمل طور پر طے شدہ قوانین کے مطابق ہو رہی ہے۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم کے لیے خودکار نظام موجود ہے، جو اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ کوئی صوبہ اپنے حصے سے زائد پانی حاصل نہ کر سکے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پیر کے روز ارسا کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ خریف کی فصل کے لیے پانی کی 43 فیصد کمی کے باوجود سندھ کو زیادہ پانی دیا جا رہا ہے جبکہ پنجاب کا حصہ کم کر دیا گیا ہے۔