اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر عوام کو ریلیف دینے کے بجائے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافہ کر دیا ہے۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر 20 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری دی، جسے بعد ازاں 10 روپے کر دیا گیا، تاہم اس کا نفاذ اچانک اور مکمل طور پر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ کے وسط میں حکومت نے خاموشی سے 10 روپے لیوی لگا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھیں، حالانکہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے باعث 14 روپے تک ریلیف ممکن تھا۔
اسی طرز عمل کو رواں ماہ 15 اپریل کو دہرایا گیا، جب بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کے بجائے قیمتیں برقرار رکھی گئیں۔ ساتھ ہی صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی کی قانونی حد بھی ختم کر دی گئی۔
حکومت نے پیٹرول پر مزید 8 روپے 2 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7 روپے 1 پیسے فی لیٹر لیوی بڑھا دی۔ مٹی کے تیل پر بھی 7 روپے 99 پیسے اور لائٹ ڈیزل پر 7 روپے 75 پیسے لیوی عائد کی گئی۔
وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ اس لیوی سے حاصل ہونے والی رقم سے بلوچستان کی این-25 شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے گا اور کچھی کینال فیز 2 مکمل کیا جائے گا۔
ملک میں ماہانہ ایک ارب 50 کروڑ لیٹر پیٹرول اور ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ حکومتی تخمینے کے مطابق 30 جون تک اضافی 17 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے، جب کہ ہر ماہ 7 سے 8 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
دو سال کے دوران ہائی وے کو دو رویہ کرنے پر 300 ارب روپے لاگت آئے گی، اور صرف لیوی سے 200 ارب روپے سے زائد آمدن کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔