برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکی فوج کی جانب سے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ ہتھیار دہشتگرد گروپوں کو فروخت یا اسمگل کر دیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ ہتھیار یا تو گم ہو گئے یا ممنوعہ تنظیموں کے ہاتھوں میں پہنچ گئے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسلحہ افغانستان میں موجود القاعدہ سے منسلک گروپوں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے۔ یو این اہلکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان امریکی ہتھیاروں میں سے تقریباً نصف کا حساب نہیں دے سکے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کے مطابق یہ فوجی ساز و سامان 5 لاکھ کے قریب ہے، جس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق 2021 میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد وہ تقریباً 10 لاکھ ہتھیاروں اور عسکری ساز و سامان کے مالک بنے۔ تاہم اب اطلاعات ہیں کہ ان میں سے بڑی تعداد میں ہتھیار غیر قانونی طور پر فروخت کیے جا چکے ہیں یا دہشتگردوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔
افغان طالبان کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھیاروں کے تحفظ کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور تمام عسکری سامان محفوظ مقامات پر ذخیرہ ہے۔ انہوں نے اسمگلنگ یا کسی بھی قسم کے نقصان کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی 2023 کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ طالبان کی قیادت نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد اپنے پاس رکھنے کی اجازت دی، جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ کو فروغ ملا۔
قندھار کے ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے سال کے دوران امریکی ہتھیار کھلے عام فروخت ہوتے رہے، اب ان کی خرید و فروخت خفیہ اور زیر زمین طریقے سے جاری ہے۔
امریکی ادارے “سیگار” نے بھی اپنی رپورٹس میں ہتھیاروں کی بڑی تعداد کے گم ہونے کی نشاندہی کی ہے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا کہ افغانستان میں 85 ارب ڈالر مالیت کے جدید امریکی ہتھیار چھوڑ دیے گئے۔