اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے، خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی کے خلاف عملی اقدامات کے بجائے جرگے سے متعلق شور مچا رہی ہے۔
انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیکیورٹی صورتحال پر بلائے گئے اہم اجلاس میں پی ٹی آئی شریک نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق خیبرپختونخوا وہ صوبہ ہے جہاں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے، لیکن اس کے باوجود وہاں کی حکومت سنجیدہ اقدامات کرنے کے بجائے صرف بیانات پر اکتفا کر رہی ہے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کے لیے تجاویز وفاق کو موصول ہو چکی ہیں، اور مناسب وقت پر صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانا وفاق کا اختیار ہے، اور اس معاملے میں صرف وفاقی حکومت ہی فیصلے کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے صوبائی حکومت کو افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ہدایات دی تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی دہشتگرد عناصر کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کا ردعمل
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے، لیکن یہ وفاق کی تاخیر سے کی گئی سنجیدہ کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کرنا ضروری ہے، کیونکہ کے پی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے۔
بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے مذاکرات کے لیے ٹی او آرز وفاق کو بھجوائے تھے، لیکن تاحال ان کا کوئی جواب نہیں آیا۔ ان کے مطابق ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین، علما اور تاجروں کو شامل کیا گیا ہے، جو مذاکراتی عمل کو موثر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی حکومت کو باقاعدہ خط لکھ کر افغانستان میں جرگہ بھیجنے کی اجازت طلب کی گئی تھی، لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت کی بے حسی اور غیر سنجیدگی سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے قبائلی عمائدین، علمائے کرام اور تاجروں پر مشتمل جرگہ افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔