لاہور: سیشن کورٹ لاہور میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دائر 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران اہم پیشرفت سامنے آئی، جہاں وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور ان پر عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران شہباز شریف نے جرح سے قبل حلف اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو بھی بیان دوں گا وہ سچ پر مبنی ہوگا۔ شہباز شریف نے تسلیم کیا کہ جرح کے وقت ان کے ساتھ ان کا وکیل موجود تھا جبکہ عمران خان کے وکیل موجود نہیں تھے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ دعویٰ دائر کرنے سے قبل کابینہ قوانین کا جائزہ لیتی ہے اور انہوں نے خود اس دعوے پر دستخط کیے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں یاد نہیں کہ ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا، لیکن اس کا نام اور وقت یاد نہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے آج تک آمنے سامنے ان پر الزامات نہیں لگائے، بلکہ یہ الزامات 2 ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے پروگرامز کے ذریعے لگائے گئے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان چینلز، ملازمین یا افسران کو فریق نہیں بنایا گیا اور نہ ہی نشر ہونے والے شہروں کی تصدیق کی گئی۔
عمران خان کے وکیل نے استفسار کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی نے براہ راست شہباز شریف کے خلاف کوئی بیان شائع کیا، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ تمام الزامات ٹی وی چینلز پر خود عمران خان نے لگائے۔ اس دوران قانونی اختیارات سے متعلق سوال پر شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض کیا تاہم شہباز شریف نے کہا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو سماعت اور شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ انہیں یاد نہیں کہ 2017 میں وہ مسلم لیگ ن کے صدر تھے یا نہیں، لیکن یہ درست ہے کہ اس وقت بھی ان کا جماعت سے تعلق تھا اور آج بھی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان شروع سے ہی مسلم لیگ ن کے سیاسی مخالف رہے ہیں۔
عدالت نے مزید جرح کے لیے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما کیس واپس لینے کے بدلے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی تھی، جس پر شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔