ایران نے یورینیم افزودگی پر کچھ حدود قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی

ایران نے یورینیم افزودگی پر کچھ حدود قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ 0

روم: ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز آج اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا، جس میں دونوں ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے اپنی یورینیم افزودگی کے پروگرام پر کچھ حدیں قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ایرانی ذرائع کے مطابق تہران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر معاہدہ طے پاتا ہے تو امریکہ کی جانب سے ضمانت دی جائے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح کوئی مستقبل کا صدر معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار نہ ہو۔ ایران چاہتا ہے کہ واشنگٹن مذاکراتی عمل کو سنجیدگی سے لے اور کسی پائیدار معاہدے کی راہ ہموار کرے۔

ادھر ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور روسی ہم منصب کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ایران-امریکہ جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ روس کی معاونت سے امریکہ کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی امید ہے، جبکہ روسی وزیر خارجہ نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ ماسکو ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف بدستور سخت ہے۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے خواب دیکھنا بند کرنا ہوں گے، امریکہ کبھی بھی ایران کو ایٹمی طاقت بننے کی اجازت نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس سے سابق امریکی صدر ٹرمپ نے 2018 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اب ایک بار پھر سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ فریقین کسی نئے معاہدے پر متفق ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں