سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں حالیہ پہلگام حملے کے بعد جہاں بھارتی میڈیا اور حکومتی ادارے کشمیری عوام پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں، وہیں سری نگر کے ایک باشعور اور باخبر رہائشی نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے کئی اہم سوالات اٹھا دیے ہیں جو حکومتی بیانیے پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
رہائشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملہ بھارتی حکومت، انٹیلیجنس اور سیکیورٹی اداروں کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ “جب مقبوضہ کشمیر جیسے چھوٹے علاقے میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج تعینات ہے تو حملے کے وقت یہ سیکیورٹی فورسز کہاں تھیں اور کیا کر رہی تھیں؟”
انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ صرف مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں مہارت رکھتے ہیں، لیکن ایسے حملوں کے وقت ان کی کارکردگی صفر دکھائی دیتی ہے۔
مقامی رہائشی نے پہلگام حملے کو ماضی کے متنازعہ فالس فلیگ آپریشنز سے جوڑتے ہوئے چھتی سنگھ پورہ جیسے واقعات کی مثال دی اور کہا کہ یہ حملہ بھی انہی سازشوں کا تسلسل ہو سکتا ہے، جن کا مقصد عالمی سطح پر کشمیریوں کو بدنام کرنا ہے۔
انہوں نے دال گیٹ میں ہونے والے گرینیڈ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ “اس حملے کی رپورٹ کہاں گئی؟ حملہ آور کون تھا؟” ان کا کہنا تھا کہ حقائق کو چھپانے کے بجائے سچائی سامنے لائی جائے۔
لال گیٹ کے رہائشی نے 1990 کی دہائی کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی کشمیری عوام نے سیاحوں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا تھا، جب کہ خود سیکیورٹی فورسز خوف کا شکار تھیں۔
انہوں نے پہلگام حملے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کی مہم بند ہونی چاہیے، کیونکہ اس سے نہ صرف خطے میں امن کے امکانات کو دھچکا لگتا ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی سامنے آتی ہیں۔