لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب بھارتی افواج کی جانب سے مبینہ دراندازی کے دعوے کو ایک بار پھر جھوٹ اور پروپیگنڈے کا رنگ دے دیا گیا۔ 23 اپریل کو سرجیور کے علاقے میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ زمینی حقائق، وقت کے تسلسل اور تصویری شواہد کی روشنی میں مکمل طور پر بے بنیاد ثابت ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق مارے جانے والے دونوں افراد، ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین، گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، جو 22 اپریل کی صبح سے لاپتہ تھے۔ ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مبینہ دراندازی سے قبل ہی لاپتہ ہو چکے تھے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے جاری کردہ تصاویر بھی ان کے پروپیگنڈے کی قلعی کھول رہی ہیں۔ ایک متوفی کی لاش صاف ستھری کالی جوتیوں اور بغیر کسی دھول مٹی کے دکھائی گئی ہے، جو ایک دشوار گزار پہاڑی علاقے میں دراندازی کے بعد ممکن ہی نہیں۔ اسی طرح ہلاک شدگان کے لباس بھی بالکل صاف ہیں، جبکہ جائے وقوع پر نہ تو کسی جھڑپ کے آثار ہیں اور نہ ہی خون یا لڑائی کی علامات۔
مزید برآں، ایک لاش کے پاس صرف پستول پایا گیا جبکہ کوئی اضافی بارود، لوڈ بیئرر، پانی کی بوتل یا کوئی جنگی سامان موجود نہیں تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ تمام علامات اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ افراد درانداز نہیں بلکہ بے گناہ شہری تھے، جنہیں ایک فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔