نئی دہلی – بھارت نے پاکستان کے ساتھ جاری سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں خطرناک اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومت نے بھارت میں مقیم تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ اجلاس کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بھارت نے پاکستانیوں کے تمام ویزے منسوخ کر دیے ہیں، جبکہ سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت جاری کردہ تمام ویزے بھی غیر مؤثر قرار دے دیے گئے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہوگا، جبکہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے ذریعے بھارت واپس آ سکیں گے۔
بھارتی حکومت نے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں بھی نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ 55 اہلکاروں کو کم کر کے 30 تک محدود کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو واپس بلایا جا رہا ہے، اور پاکستانی ہائی کمیشن میں موجود تمام مشیروں کو “ناپسندیدہ شخصیت” قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق سارک پروگرام کے تحت بھارت کا سفر کرنے والے پاکستانی اب یہ سہولت استعمال نہیں کر سکیں گے، اور تمام جاری شدہ ویزے منسوخ تصور کیے جائیں گے۔