اسلام آباد – وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور سفارتی و آبی جارحیت کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران اہم قومی فیصلے کیے گئے اور سفارشات کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کے یک طرفہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان عالمی فورمز سے رجوع کرے گا۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے علاوہ اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھارتی جارحانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی یا مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ اجلاس میں مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا اور ملک کی دفاعی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
کمیٹی کے شرکاء نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، مگر کسی بھی جارحیت کی صورت میں دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ عالمی برادری سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرے۔