راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج شام 6 بج کر 30 منٹ پر ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اس پریس کانفرنس کو موجودہ علاقائی حالات کے تناظر میں نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیزی اور بے بنیاد الزامات کے بعد پاکستان کی عسکری اور سفارتی سطح پر جوابی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا روایتی رویہ اپناتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے۔
پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور حکمت عملی سے ان بھارتی اقدامات کا جواب دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح پیغام دیا کہ پاکستان کے پانی پر کسی بھی قسم کی پابندی یا بندش کو براہِ راست جنگ کے مترادف تصور کیا جائے گا۔ ساتھ ہی بھارت کے سفارتی عملے کو محدود کرتے ہوئے 30 افراد تک محدود کر دیا گیا ہے۔
ان تمام تر معاملات کے پیش نظر ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی پریس کانفرنس کو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ امکان ہے کہ وہ حالیہ کشیدگی، سیکیورٹی صورتحال، پاکستان کے ممکنہ دفاعی و سفارتی اقدامات اور علاقائی سلامتی پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔