کابل: بھارت اور افغانستان کے درمیان حالیہ سفارتی سرگرمیوں نے خطے میں نئی سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے پاکستان، افغانستان اور ایران امور کے سربراہ ایم آنند پرکاش نے کابل کا دورہ کیا اور افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے اہم ملاقات کی، جسے خطے میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت پر ہوئی ہے جب بھارت، پہلگام حملے کا درپردہ الزام پاکستان پر لگا کر خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ اس پس منظر میں آنند پرکاش کی کابل آمد اور طالبان قیادت سے ملاقات پر ماہرین سفارت کاری گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
طالبان وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیاء احمد کے مطابق، ملاقات میں دوطرفہ سیاسی، سفارتی اور تجارتی امور سمیت علاقائی سیاسی پیش رفت پر بھی گفتگو ہوئی، تاہم تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا۔
امیر خان متقی نے بھارت کو افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور دونوں ملکوں کے درمیان ویزہ پالیسی آسان بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مریضوں، طلباء اور تاجروں کو بھارت کے ویزے معمول کے مطابق فراہم کیے جائیں۔
آنند پرکاش کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعاون کو جاری رکھے گا اور وہ منصوبے بھی دوبارہ شروع کیے جا رہے ہیں جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار تھے۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو “انتہائی اہم” قرار دیا اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی امید ظاہر کی۔