اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف دائر کیس کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا ہے۔ آئینی بینچ نے قرار دیا کہ کمیشن کے سربراہ اور اراکین کے عدالتی عہدوں میں تبدیلی کے بعد کیس کا جاری رہنا بے مقصد ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل تھے۔
دوران سماعت، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہو چکے ہیں، جبکہ کمیشن کے دیگر ممبران جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر فاروق اب سپریم کورٹ کے جج بن چکے ہیں۔ لہٰذا اگر وفاقی حکومت نیا کمیشن بھی تشکیل دے تو یہ کیس اپنی افادیت کھو چکا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل کو اس حوالے سے پوزیشن واضح کرنی ہے کہ آیا حکومت نیا کمیشن تشکیل دے گی یا نہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے مؤقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل دوسرے بینچ میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے حکومتی وکلا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سنجیدہ آئینی معاملہ ہے، یہاں روز صرف یہی بحث ہوتی ہے کہ اٹارنی جنرل دستیاب نہیں، یہ کوئی مذاق نہیں۔