لاہور:انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں کی جامع رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے، جس میں بگلیہار، کشن گنگا اور رتلے ڈیم کی تعمیرات کو معاہدے کی روح کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمانہ سطح پر اس معاملے پر قانونی مشاورت مکمل ہو چکی ہے اور اب حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے کیا جائے گا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارت نے مذکورہ تین بڑے منصوبوں کو سیاسی حالات اور سرحدی تنازعات کے تناظر میں جواز بنا کر تعمیر کیا، جو کہ سندھ طاس معاہدے کی شقوں کے برخلاف ہے۔
انڈس واٹر کمیشن کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک باقاعدہ بین الاقوامی معاہدہ ہے، جو دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کے معاملات میں توازن کا ضامن رہا ہے۔ تاہم بھارت نے اس معاہدے کو بارہا نظرانداز کرتے ہوئے آبی منصوبے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی پر کبھی باضابطہ اعتراضات کا سامنا کرنے کی بجائے، ہمیشہ دہشت گردی یا علاقائی کشیدگی کا سہارا لے کر مسائل کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔
اب تازہ ترین صورتحال میں، بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر کے آبی تعاون کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق بین الاقوامی قانون کے تحت کسی ملک کو ایسے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
حکام کے مطابق پاکستان اس صورتحال پر بھرپور قانونی، سفارتی اور تکنیکی ردعمل کی تیاری کر رہا ہے اور جلد ہی باضابطہ مؤقف حکومت کی سطح پر پیش کیا جائے گا۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بھارت نے اپنی موجودہ روش ترک نہ کی تو خطے میں پانی کے تنازعے کو نئی شدت حاصل ہو سکتی ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔