کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے مرکزی ملزم ارمغان اور اس کے ساتھی شیراز کے خلاف عبوری چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔
چالان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم شیراز نے دورانِ تفتیش اعتراف جرم کر لیا ہے، اس کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس کی لاش کو گاڑی سمیت حب بلوچستان میں جلا دیا۔ چالان میں بتایا گیا ہے کہ مقتول کے ڈی این اے سے شناخت مکمل ہوئی جبکہ جائے وقوعہ کی نشاندہی اور دیگر شواہد بھی شامل کیے گئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، ویٹر کا بیان، آلہ قتل، خون آلود کپڑے، اور موبائل فون برآمد کر لیے گئے ہیں۔ ارمغان کے ملازمین اور متاثرہ لڑکی انجیلا عرف زوما کے بیانات بھی ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
مزید انکشافات کے مطابق مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو ڈیفنس سے اغوا کیا گیا، جس کے بعد 25 جنوری کو اہل خانہ کو امریکی نمبر سے تاوان کی کال موصول ہوئی۔ واقعے کی تحقیقات اے وی سی سی، سی پی ایل سی اور حساس اداروں نے مشترکہ طور پر کیں، جس کے نتیجے میں شیراز کی گرفتاری اور لاش کی بازیابی ممکن ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان جھگڑا ایک لڑکی کی وجہ سے ہوا تھا، جو اب بیرون ملک روانہ ہو چکی ہے، اور جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش جاری ہے۔
چالان میں یہ بھی بتایا گیا کہ حب سے واپسی پر ملزمان نے مقتول کا فون، کپڑے اور آلہ ضرب پھینک دیا تھا، اور واپسی سوزوکی پر کی گئی۔ ملزم ارمغان کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کر لی گئی ہے جبکہ لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد حتمی چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔