پشاور ہائیکورٹ: فوجی عدالتوں کی سزائیں برقرار، تینوں ملزمان کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں

پشاور ہائیکورٹ فوجی عدالتوں کی سزائیں برقرار، تینوں ملزمان کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں 0

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے تینوں ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملٹری کورٹ نے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے سزائیں سنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ملزمان کو اپنی مرضی کا وکیل رکھنے اور اپیل کا حق دیا گیا، لہٰذا سزاؤں میں کوئی قانونی نقص نہیں ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کی درخواستیں مسترد کر دیں اور فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو برقرار رکھا۔

یاد رہے کہ ایک مجرم کو عمر قید، دوسرے کو 20 سال اور تیسرے کو 16 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد ان سزاؤں کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں سپریم کورٹ نے 7 مئی کو سول شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کو آئینی قرار دیتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں