نئی دہلی: بھارت نے پاکستان کے ہاتھوں “آپریشن سندور” میں فوجی ناکامی کے بعد عالمی سطح پر اپنا بیانیہ مسلط کرنے کے لیے سفارتی محاذ پر نئی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں بھارت نے مختلف سیاسی جماعتوں کے سات اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جنہیں رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور دیگر کلیدی عالمی شراکت داروں کے دوروں پر روانہ کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان سفارتی ٹیموں کا مقصد غیر ملکی حکومتوں، تھنک ٹینکس، اور بین الاقوامی میڈیا کو بھارتی مؤقف سے آگاہ کرنا اور “آپریشن سندور” کے جواز کی وضاحت کرنا ہے۔ اس مہم میں کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور کو مرکزی کردار دیا گیا ہے، تاکہ مودی سرکار اسے دو طرفہ اتفاق رائے کے طور پر پیش کر سکے۔
ذرائع کے مطابق، بھارت نے تقریباً 70 ممالک کے دفاعی اتاشیوں کو بھی بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں مبینہ شواہد، سیٹلائٹ تصاویر، اور انٹیلیجنس رپورٹس کی مدد سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ پہلگام واقعے میں مارے جانے والے افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیموں سے تھا۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ تاہم، بین الاقوامی دباؤ اور شواہد کی غیر موجودگی کے باعث بھارت نے بعدازاں الزام “دی ریزسٹنس فرنٹ” پر ڈال دیا، جس نے حملے سے مکمل لاتعلقی ظاہر کر دی۔
پاکستان نے اس موقع پر بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد موجود ہیں تو وہ عالمی برادری کے سامنے لائے، مگر تاحال بھارت ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔