پشاور: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس طلب کیا جائے اور خیبر پختونخوا کو ضم شدہ اضلاع کا مالی حصہ فوری طور پر منتقل کیا جائے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کا بجٹ غیر قانونی طور پر روکا گیا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج تیار کر رہی ہے، مگر وفاقی تاخیر اس عمل میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ نیٹ ہائیڈل منافع کے بقایاجات بھی آئندہ بجٹ سے قبل صوبے کو ادا کیے جائیں تاکہ ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس سلسلے میں وزیراعظم کو دو الگ الگ خطوط ارسال کیے ہیں، تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی سے دہشت گردی میں کمی لائی جا سکتی ہے، اور اگر وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں واقعی سنجیدہ ہے تو اسے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ صرف خیبرپختونخوا کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے، اس لیے وفاق کو صوبے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ وفاق خیبرپختونخوا سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہا ہے، جس کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ ملک بھر میں امن، ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار ہو سکے۔