ایلون مسک پر روسی انٹیلی جنس کی بلیک میلنگ کی کوشش، سابق ایف بی آئی ایجنٹ کا دعویٰ

ایلون مسک پر روسی انٹیلی جنس کی بلیک میلنگ کی کوشش، سابق ایف بی آئی ایجنٹ کا دعویٰ 0

جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کی ایک تازہ ڈاکیومنٹری میں ایک سابق ایف بی آئی کاؤنٹر انٹیلی جنس ایجنٹ نے حیران کن انکشافات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس نے معروف ارب پتی صنعت کار اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔

ایجنٹ جاہنتھن بوما کے مطابق، روسی ایجنسیوں نے یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد ایلون مسک اور پے پال کے شریک بانی پیٹر تھیل کو جاسوسی کا ہدف بنایا۔ ان کے ذاتی معاملات، بشمول خواتین، منشیات خصوصاً کیٹامین کا استعمال، اور ان کی تقریبات میں شمولیت جیسے برننگ مین ایونٹس کو بنیاد بنا کر کمزوریوں کی فہرست تیار کی گئی، تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں دباؤ میں لایا جا سکے۔

بوما کا کہنا تھا کہ روسی ایجنٹ ایلون مسک کی ذاتی دلچسپیوں کو بلیک میلنگ کے لیے ایک سنہری موقع سمجھتے تھے۔ ان کا اندازہ تھا کہ اس طرح کے عوامل ایلون مسک کو اثرات قبول کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

بوما نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اس منصوبے سے باخبر تھے۔ ان کے بقول، “اگر پوٹن کی منظوری نہ ہوتی تو روسی ایجنٹس ایسی مہم کا حصہ نہ بنتے۔”

دلچسپ امر یہ ہے کہ خود جاہنتھن بوما کو مارچ میں خفیہ معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں انہیں ایک لاکھ ڈالر کے مچلکے پر رہا کر دیا گیا۔ وہ ایف بی آئی میں 16 سال تک خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اس سے قبل وال اسٹریٹ جرنل بھی یہ رپورٹ کر چکا ہے کہ ایلون مسک اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان 2022 سے رابطے موجود تھے — وہی سال جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ ان اطلاعات کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ آیا روسی حکومت ایلون مسک پر اثر و رسوخ قائم کرنے کی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔

یہ انکشافات عالمی سطح پر سائبر سیکیورٹی، بزنس اور سیاست کے ملاپ کے حوالے سے نئے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں