ٹرمپ کا متنازعہ بل منظور، امریکہ میں مقیم بھارتیوں پر مالی بحران کے بادل منڈلانے لگے

ٹرمپ کا متنازعہ بل منظور، امریکہ میں مقیم بھارتیوں پر مالی بحران کے بادل منڈلانے لگے 0

واشنگٹن ڈی سی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ بل “ون بِگ بیوٹی فل بل ایکٹ” کو امریکی ایوان نمائندگان کی بجٹ کمیٹی نے 17 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے منظور کر لیا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد امریکہ میں مقیم لاکھوں بھارتی شہریوں کو سالانہ 1.6 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس قانون کے تحت امریکہ میں مقیم وہ تمام غیر شہری، جن میں H-1B ویزا ہولڈرز، گرین کارڈ رکھنے والے اور دیگر ویزا ہولڈرز شامل ہیں، بھارت سمیت کسی بھی ملک کو رقم بھیجنے پر 5 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ حیران کن طور پر اس قانون میں کوئی کم از کم حد مقرر نہیں کی گئی، یعنی چھوٹی ترسیلات پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا۔

اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں مقیم 45 لاکھ بھارتی نژاد افراد میں سے 32 لاکھ کے قریب غیر مقیم بھارتی (NRIs) ہیں جو اپنے اہل خانہ کو رقم بھیجتے ہیں۔ صرف 2023-24 میں بھارت کو امریکہ سے 32 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جن پر اب ممکنہ طور پر 1.6 ارب ڈالر سالانہ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

بل میں واضح کیا گیا ہے کہ صرف امریکی شہریت رکھنے والے افراد کو اس ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

قانون صرف ترسیلات تک محدود نہیں بلکہ بھارت میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ سے حاصل شدہ منافع پر بھی 5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ یہ اقدام ان بھارتیوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے جو امریکہ سے سرمایہ بھارت منتقل کرتے ہیں۔

بل کے دوسرے حصے میں امیگریشن پالیسی کو مزید سخت کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں، جن میں:

ٹرمپ کی سرحدی دیوار کی بحالی کے لیے 46.5 ارب ڈالر کی منظوری

3,000 بارڈر پیٹرول اور 5,000 کسٹمز افسران کی بھرتی

ہر سال 10 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا ہدف

سیاسی پناہ کے متلاشیوں پر 1,000 ڈالر فیس عائد کرنے کی تجویز – جو امریکی تاریخ میں پہلی بار ہو گا

تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر یہ بل ایوان میں حتمی منظوری حاصل کر لیتا ہے تو یہ نہ صرف بھارتی کمیونٹی کے لیے بڑا دھچکہ ہوگا بلکہ امریکہ کی امیگریشن پالیسی کو بھی عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں