بھارت میں مودی سرکار کا سکھوں کے خلاف متعصبانہ رویہ ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے۔ کرتارپور راہداری کی بندش کے بعد اب بھارتی حکومت نے اپنے ہی شہریوں پر جاسوسی کے بے بنیاد الزامات لگا کر گرفتاریاں شروع کر دی ہیں، جس پر سکھ برادری اور انسانی حقوق کے حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارت میں مختلف شہروں سے کم از کم 6 سکھ شہریوں کو پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گورداسپور میں دو افراد کو مبینہ طور پر آئی ایس آئی کو معلومات دینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا، جبکہ امرتسر میں دو شہریوں پر بھارتی فوجی چھاؤنیوں کی تصاویر شیئر کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔ اسی طرح کنپور آرڈننس فیکٹری کے ایک ملازم کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر پاکستانی شہری سے بات چیت کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بھارتی ویلاگر جیوتی ملہوترا کو پاکستان کا مثبت امیج دکھانے اور ہم آہنگی کے پیغامات نشر کرنے پر بھی حراست میں لے لیا گیا، جو آزادی اظہار رائے پر ایک اور حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سکھ برادری کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا طرز عمل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کرتارپور راہداری کی بندش کے بعد اب سکھوں کو نشانہ بنانا، انہیں پاکستانی ایجنٹ ظاہر کرنا اور مذہبی آزادی سلب کرنا انتہائی تشویشناک ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ رویہ نہ صرف بھارت میں اقلیتوں کے لیے خطرناک ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔