اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے خضدار میں اسکول بچوں پر دہشتگرد حملے کے بعد اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خضدار حملہ نہ صرف ایک اسکول بس پر حملہ تھا بلکہ یہ حملہ ہماری اقدار اور تعلیم کے نظام پر تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کے خلاف ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور حالیہ واقعے میں بھی بھارتی حمایت یافتہ تنظیم “فتنہ الہندوستان” کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار دہشتگردوں اور شواہد سے بھارتی مالی و عسکری معاونت ثابت ہوئی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ فتنہ الہندوستان کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، یہ عناصر بھارتی پیسے اور اسلحہ پر دہشتگردی کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بلوچ عوام خود بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا بلوچستان یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے بھی گفتگو میں کہا کہ یہ حملہ صرف اسکول بس پر نہیں بلکہ ہماری قومی شناخت، اقدار اور مستقبل کے معماروں پر حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد ہارڈ ٹارگٹ میں ناکامی کے بعد سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران دہشتگرد حملوں میں شہید ہونے والے مزدوروں اور بچوں کی تفصیلات بھی شیئر کی گئیں، اور بتایا گیا کہ ان واقعات کے پیچھے ایک ہی نیٹ ورک کام کر رہا ہے، جسے بھارت کی سرپرستی حاصل ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور جعفر ایکسپریس، کراچی میں چینی شہریوں پر حملے، اور دیگر واقعات میں بھارتی میڈیا کی پیشگی کوریج اور جشن اس سازش کا حصہ ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور بلوچ عوام ہمارے دل کا ٹکڑا ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو اگر دوبارہ “شوق” ہے تو آزما لے، پاکستان ہر محاذ پر تیار ہے۔
پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل نو کی گئی ہے اور تمام ادارے فعال کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ ملک بھر سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جا سکے۔