واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر رہنے والے *جان بولٹن* پر خفیہ دفاعی معلومات افشا کرنے کے الزام میں *فردِ جرم عائد* کر دی گئی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، *امریکی محکمۂ انصاف* نے تصدیق کی ہے کہ جان بولٹن نے حساس سرکاری دستاویزات کو *ذاتی ای میل* اور *چیٹ ایپلیکیشنز* کے ذریعے منتقل کیا، جو کہ ملکی سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
### ایرانی ہیکرز کا سائبر حملہ
رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ *2021 میں ایرانی حکومت سے منسلک ہیکرز* نے جان بولٹن کے ای میل اکاؤنٹ کو ہیک کر کے ان حساس معلومات تک رسائی حاصل کی تھی۔ ایف بی آئی کے مطابق، اُس وقت بولٹن کے نمائندے نے ای میل ہیک ہونے کی اطلاع دی، مگر یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اکاؤنٹ میں *کلاسِیفائیڈ معلومات* بھی موجود تھیں۔
### جان بولٹن کی تردید
جان بولٹن نے اپنے خلاف الزامات کو سختی سے *سیاسی قرار دیتے ہوئے* مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ انہیں نشانہ بنانے کی ایک سیاسی چال ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
### پس منظر
جان بولٹن *2018 سے 2019* تک ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، تاہم ایران، افغانستان اور شمالی کوریا سے متعلق پالیسیوں پر اختلافات کے باعث انہوں نے عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ وہ بعد ازاں کئی مواقع پر ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔






