اسلام آباد: **پاکستان اور افغان طالبان** کے درمیان 48 گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد **افغانستان نے سیز فائر میں مزید 48 گھنٹے کی توسیع** کی خواہش ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق، جنگ بندی کے اختتام کے باوجود **سرحد کے دونوں جانب امن برقرار** ہے اور اب تک **کسی جھڑپ یا فائرنگ** کی اطلاع نہیں ملی۔
افغان طالبان حکومت کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ **مذاکرات کے ذریعے کشیدگی میں مستقل کمی** لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم **پاکستان کی جانب سے ابھی تک سیز فائر میں توسیع کی باضابطہ تصدیق نہیں** کی گئی۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق، “جنگ بندی سے متعلق معاملہ زیرِ غور ہے، حتمی فیصلہ **مشاورت کے بعد** کیا جائے گا۔”
دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والی یہ جنگ بندی **خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کی ایک اہم پیش رفت** قرار دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل **پاکستان نے افغان طالبان حکومت کی درخواست پر 48 گھنٹے کے لیے عارضی سیز فائر** پر اتفاق کیا تھا، جو آج شام 6 بجے ختم ہوگیا۔
### جھڑپوں کا پس منظر
گزشتہ دنوں **11 اور 12 اکتوبر** کی درمیانی شب افغان طالبان فورسز نے **پاکستانی حدود پر بلااشتعال فائرنگ** کی تھی۔ طالبان کے مطابق یہ کارروائی **پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل** میں کی گئی۔
ذرائع کے مطابق، **کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند** کے سرحدی علاقوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ **پاک فوج کی جوابی کارروائی** میں **درجنوں افغان جنگجو مارے گئے** اور ان کے گروہ پسپا ہو گئے۔
اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ **کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)** کو اپنی سرزمین پر **پناہ دینے سے باز رہے** تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ نہ ہوں۔






