لاہور: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نئے بلدیاتی ایکٹ کے تحت کرانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اب انتخابات 2022ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بجائے اُس نئے قانون کے مطابق ہوں گے جو حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہوا ہے۔
نئے قانون کے تحت ہر یونین کونسل (یو سی) میں 9 کونسلرز براہِ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوں گے، جبکہ یہ انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے نظام کے تحت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بلدیاتی انتخابات سے مکمل طور پر باہر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اپنے امیدواروں کو الیکشن میں اتارنے کے قابل نہیں ہو پائے گی کیونکہ پارٹی کے پاس انتخابی نشان موجود نہیں ہے۔ اگر پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت میں جیت بھی جائیں تو وہ کسی بھی صورت میں بعد ازاں تحریک انصاف میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔
نئے قانون کے مطابق منتخب کونسلرز کو 30 دن کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ضروری ہے، بصورتِ دیگر وہ غیر جماعتی حیثیت میں ہی برقرار رہیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے لیے ایک اور سنگین مسئلہ انٹرا پارٹی انتخابات کا ہے، جو گزشتہ 19 ماہ سے الیکشن کمیشن میں زیرِ التواء ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے وکلاء نے اس کیس کے حل میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی، جس کے باعث تنظیمی معاملات جمود کا شکار ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جاری سٹے آرڈر کے باعث الیکشن کمیشن نے سماعت روک رکھی ہے اور کیس کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا۔






