راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا **سہیل آفریدی** کو بانی پی ٹی آئی **عمران خان** سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی۔ وزیراعلیٰ کے پی اڈیالہ جیل کے باہر **داہگل ناکے** پر پولیس کی جانب سے روکے جانے کے بعد وہیں **علامتی دھرنے** میں بیٹھ گئے اور احتجاج کیا۔ بعد ازاں وہ **بغیر ملاقات کیے واپس روانہ** ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق سہیل آفریدی **اسلام آباد ہائیکورٹ** سے ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے بعد اڈیالہ جیل پہنچے تھے، تاہم پولیس نے انہیں جیل کے داخلی راستے سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ **عدالتی اجازت نامہ** رکھتے ہیں اور اپنے قائد سے ملاقات ان کا **قانونی حق** ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا، ’’مجھے عدالتی احکامات کے باوجود اپنے لیڈر سے ملنے نہیں دیا گیا۔ میں اپنے لیڈر سے رہنمائی لینے آیا تھا، مگر اب میں عوام کی عدالت میں جاؤں گا۔‘‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کا لائحہ عمل بانی پی ٹی آئی کے لائحہ عمل کے مطابق ہے، ’’ہم افغان بھائیوں کو عزت اور وقار کے ساتھ واپس بھیجیں گے۔‘‘ انہوں نے بعض صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا اور مسکراتے ہوئے کہا، ’’کچھ تو کہیں گے، صبر رکھیں۔‘‘
سہیل آفریدی تقریباً **ڈیڑھ گھنٹہ** داہگل ناکے پر موجود رہے، جس کے بعد وہ **بغیر ملاقات کیے واپس روانہ ہوگئے۔**






