نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے آسیان سمٹ میں آن لائن شرکت کے فیصلےپر اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کی ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ مودی دراصل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے گریز کر رہے ہیں، جو اسی کانفرنس میں ذاتی طور پر شریک ہوں گے۔
کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ “کچھ دنوں سے قیاس آرائی کی جا رہی تھی کہ وزیر اعظم مودی کوالالمپور سمٹ میں شریک ہوں گے یا نہیں، اور اب لگتا ہے کہ وہ نہیں جائیں گے۔” ان کے مطابق، “یہ واضح ہے کہ مودی صدر ٹرمپ کا براہِ راست سامنا کرنے سے کتراتے ہیں — وہ اسی وجہ سے مصر میں ہونے والے غزہ امن سمٹ میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔”
جے رام رمیش نے اپنے بیان میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ “شاید مودی کے ذہن میں بالی ووڈ کا وہ مشہور گانا گردش کر رہا ہے: ‘بچ کے رہنا رے بابا، بچ کے رہنا رے’۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مودی کی جانب سے نہ صرف غزہ امن کانفرنس بلکہ اب آسیان سمٹ میں ذاتی شرکت سے انکار یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ عالمی رہنماؤں، خصوصاً صدر ٹرمپ، کے ساتھ براہِ راست مکالمے سے اجتناب برت رہے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، مودی ابتدائی طور پر ملائیشیا میں ہونے والے اجلاس میں ذاتی طور پر شرکت کرنے والے تھے، تاہم بعدازاں انہوں نے اپنے شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے صرف ورچوئل شرکت کا فیصلہ کیا۔ ملائیشیا کے وزیرِ خارجہ کے مطابق، صدر ٹرمپ 26 اکتوبر کو کوالالمپور کا دورہ کریں گے، جس کے بعد بھارت میں دونوں رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئیں۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کا یہ سربراہی اجلاس 26 سے 28 اکتوبر تک ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں منعقد ہوگا، جس میں رکن ممالک کے ساتھ ساتھ چین، جاپان اور امریکا جیسے اہم عالمی شراکت دار بھی شریک ہوں گے۔






