پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے 12 اکتوبر سے بند ہیں، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے۔ تجارتی سرگرمیاں رکنے سے جہاں تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، وہیں پاکستان میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
پاکستان میں اس وقت ٹماٹر کی قیمت تمام سابقہ ریکارڈ توڑ چکی ہے — مختلف شہروں میں ٹماٹر 300 سے 600 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ روزمرہ استعمال کی اس اہم سبزی کی قلت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
پاک-افغان چیمبر آف کامرس کے سربراہ خان جان الوکوزئی کے مطابق، کشیدگی کے بعد سے تمام تجارتی اور ٹرانزٹ سرگرمیاں بند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو روزانہ تقریباً ایک ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارتی حجم 2.3 ارب ڈالر ہے، جس میں سبزیاں، پھل، اناج، گوشت، ڈیری مصنوعات اور دوائیں شامل ہیں۔
خان جان الوکوزئی نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 500 کنٹینرز سبزیوں کے آتے تھے جو اب خراب ہو چکے ہیں، جبکہ سرحد کے دونوں اطراف تقریباً 5 ہزار کنٹینرز کھڑے ہیں جو بارڈر کھلنے کے منتظر ہیں۔ طورخم، چمن، خرلاچی اور انگور اڈہ کے مقامات پر سینکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنس چکی ہیں، جن میں سے بیشتر پر خراب ہونے والی اشیاء لدی ہوئی ہیں۔
تجارت کی بندش کے باعث نہ صرف درآمدی اور برآمدی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے بلکہ مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس صورتحال سے عام صارفین اور چھوٹے تاجر سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سرحدی کشیدگی کی وجہ سے طورخم اور چمن بارڈرز 12 اکتوبر سے بند ہیں۔ یہ کشیدگی اُس وقت شروع ہوئی جب سرحدی علاقوں میں پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی، جس کے بعد 15 اکتوبر کو حملوں کے واقعات نے صورتحال مزید سنگین بنا دی۔ تاہم دونوں ممالک نے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
اس سے قبل بھی رواں برس مارچ میں طورخم بارڈر اچانک بند کیا گیا تھا، جب تعمیراتی تنازع کے باعث دونوں جانب فورسز آمنے سامنے آ گئی تھیں۔






