اسلام آباد کے ایوانِ صدر میں **پیپلز پارٹی** اور **مسلم لیگ (ن)** کے رہنماؤں کے درمیان آزاد کشمیر میں حکومت سازی سے متعلق اہم ملاقات ختم ہو گئی۔ ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئندہ سیاسی حکمتِ عملی واضح کر دی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما **رانا ثنا اللہ** نے کہا کہ پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، لہٰذا اس سیٹ اپ کے خاتمے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو موجودہ حکومت پر اعتماد نہیں، اور پارٹی **تحریکِ عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دے گی**۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) **آزاد کشمیر میں اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کرے گی**، جبکہ آئندہ حکومت صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے عوام کے منتخب نمائندے بنائیں گے۔
**احسن اقبال** نے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی مطلوبہ اکثریت حاصل کر لیتی ہے تو وہ حکومت بنانے کی حقدار ہو گی۔ ان کے مطابق، مسلم لیگ (ن) جمہوری عمل کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے گی مگر حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما **قمر زمان کائرہ** نے کہا کہ آزاد کشمیر میں عوامی نمائندوں پر مشتمل ایک فعال اور بہتر حکومت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور تمام فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ بہتر طرزِ حکمرانی کی راہ ہموار کی جائے۔
واضح رہے کہ ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے **بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری اور قمر زمان کائرہ** شریک ہوئے، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں **احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، امیر مقام** اور دیگر رہنما شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو آزاد کشمیر میں **کابینہ میں شمولیت** کی پیشکش کی تھی، تاہم ن لیگ نے **اپوزیشن میں رہ کر سیاسی کردار ادا کرنے** کا فیصلہ کیا ہے۔






