ٹوکیو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کی وزیرِاعظم سانائے تاکائچی نے ٹوکیو میں ملاقات کی اور نایاب معدنیات، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون کے متعدد اہم معاہدوں پر دستخط کیے۔ دونوں رہنماؤں نے دفاعی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
ملاقات کے دوران جاپان نے اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرے گی، جبکہ ٹرمپ نے تاکائچی کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ جاپان کی عظیم رہنماؤں میں شامل ہوں گی۔
معاہدوں کے تحت جاپانی کمپنیاں امریکہ میں توانائی، مصنوعی ذہانت اور اہم معدنیات کے شعبوں میں 400 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کریں گی۔ تاکائچی نے دفاعی بجٹ کو جی ڈی پی کے 2 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ تیز کرنے کا اعلان کیا تاکہ خطے میں چین کے بڑھتے اثرورسوخ کا توازن قائم کیا جا سکے۔
دونوں رہنماؤں نے تجارتی تعلقات، توانائی کی فراہمی، اور نایاب معدنیات میں چین کی بالادستی کو کم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔ ملاقات کے دوران تاکائچی نے سابق وزیرِاعظم شِنزو آبے کی یاد میں ٹرمپ کو تحائف پیش کیے، اور دونوں رہنماؤں نے امریکی اور جاپانی کھانے کا لطف بھی اٹھایا۔
ٹرمپ نے شمالی کوریا کے اغوا شدہ جاپانی خاندانوں سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ امریکہ جاپان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جاپانی وزیرِاعظم کے ساتھ امریکی بحری اڈے یوکوسوکا کا دورہ بھی کیا۔
تاکائچی نے اس موقع پر کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر جاپان-امریکا تعلقات کے نئے دور کی تعمیر چاہتی ہیں، جس سے دونوں ممالک مزید مضبوط اور خوشحال ہوں گے۔
صدر ٹرمپ بدھ کو جنوبی کوریا جائیں گے تاکہ چینی صدر شی جن پنگ سے تجارتی جنگ میں عارضی جنگ بندی پر بات چیت کریں۔






