اسلام آباد — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ **کابل کو عزت دار ہمسائے کی طرح رہنا ہوگا، اسلام آباد پر اٹھنے والی آنکھیں نکال دی جائیں گی۔** انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اب کسی بھی صورت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ **خیبرپختونخوا میں ایک منتخب حکومت ہے، جس کا ہم احترام کرتے ہیں،** لیکن یہ سمجھنا غلط ہے کہ پاکستان دوبارہ دہشت گرد گروہوں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ اُن کے مطابق جب بھی معاہدے کے قریب پہنچا جاتا ہے، **کابل دانستہ طور پر تعطل پیدا کرتا ہے۔**
وزیرِ دفاع نے کہا کہ **افغانستان بھارت کی پراکسی جنگ لڑ رہا ہے،** بھارت کابل کے ذریعے اپنی شکستوں کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا،
> “یہ چالیس سال ہمارے مہمان رہے، مگر ان کی نگاہوں میں شرم نہیں۔ چاہتے ہیں کابل عزت دار ہمسائے کی طرح رہے۔”
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن حکمرانوں نے طالبان کی حمایت کی، اُن پر مقدمات چلنے چاہییں کیونکہ اُن پالیسیوں نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ انہیں پہلے ہی دن اندازہ ہوگیا تھا کہ **طالبان وفد کے پاس مذاکرات کا حقیقی اختیار نہیں۔**
> “ہم نے پھر بھی ایک ہفتہ بات چیت جاری رکھی، مگر طالبان وفد ہر بار یقین دہانی کرانے کے بعد پیچھے ہٹ جاتا۔ کابل سے فون آنے پر وہ اپنی لاچاری ظاہر کرتے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ قطر اور ترکیہ جیسے ممالک پاکستان کے موقف کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور ان کی ثالثی قابلِ قدر ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ **ایک غیر ذمہ دار گروہ کی زبانی یقین دہانیوں پر بھروسہ ممکن نہیں۔**
واضح رہے کہ اکتوبر 2025 میں استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ پاکستان نے مذاکرات کے دوران یہ مؤقف دہرایا کہ **افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی سرپرستی ناقابلِ قبول ہے اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔






