طالبان رجیم کو ختم کرنے کیلئے پاکستان کو پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، وزیردفاع

طالبان رجیم کو ختم کرنے کیلئے پاکستان کو پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، وزیردفاع 0

اسلام آباد — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود طالبان رجیم کو ختم کرنے یا انہیں پسپا کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، مگر اگر ضرور پڑا تو سخت اور فیصلہ کن کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بات نجی ٹی وی اور مختلف پروگرامز میں دیے گئے بیانات میں کہی۔

خواجہ آصف نے کابل کے رہنماؤں پر شدید تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ کابل کی لیڈرشپ بیرونی اثرات میں کھیل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوحا مذاکرات کے دوران کابل مخلص نہیں رہا اور جب کوئی معاہدہ قریب آتا تو کابل سے فون پر انکار کر دیا جاتا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کابل کی قیادت بعض اوقات بھارتی مفادات کے تحت فیصلے کرتی ہے۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات وقت ضائع کرنے والے ثابت ہوئے اور پاکستان اس قسم کے لاحاصل عمل کا حصہ دوبارہ نہیں بنے گا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ گزشتہ ایک سال میں افغانستان سے تقریباﹰ تین ہزار افراد دہشت گردی کے لیے بھیجے گئے۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ قندھار کی پوزیشن اور کابل کی پوزیشن میں فرق واضح نظر آتا ہے اور جب کوئی دستخط ہونے لگتے ہیں تو کہیں سے کال آجاتی ہے جس کے بعد معاملات بدل جاتے ہیں۔

مزید براں، انھوں نے تنبیہ کی کہ اگر طالبان دوبارہ جنگ کا راستہ اختیار کریں تو ماضی کے سخت مناظر، جیسے تورا بورا کی مثال، دوبارہ دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت ہوگا۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ طالبان حکومت داخلی انتشار اور فریب کا شکار ہے اور اپنی کمزوری چھپانے کے لیے جنگی نعرے بازی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کئی بار بڑی طاقتوں کے کھیل کا میدان رہا ہے اور آج بھی طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغان عوام کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔

ان بیانات کے آخر میں خواجہ آصف نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ اپنے عمل کے نتائج کا حساب رکھیں کیونکہ پاکستان کے عزم اور صلاحیتوں کو آزمانا مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں