اسلام آباد: آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج شام اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت ہوگا، جس میں نئے وزیراعظم کے نام اور پاور شیئرنگ فارمولے پر فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نہ صرف نئے قائدِ ایوان کے انتخاب بلکہ حکومتی اشتراک، سیاسی حکمتِ عملی اور اتحادی جماعتوں کے کردار پر بھی تفصیلی مشاورت ہوگی۔ پارٹی کے اندر مختلف آراء کے باوجود امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج کے اجلاس میں ایک متفقہ فیصلہ سامنے آ جائے گا، جس کے بعد نئے وزیراعظم کے نام کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جو آئندہ سیاسی منظرنامے کا تعین کرے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اب بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے عدم اعتماد میں حمایت کے لیے قبل از وقت انتخابات کی شرط عائد کر رکھی ہے۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور دیگر آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی قبل از وقت انتخابات ممکن ہیں۔
ن لیگ کا موقف ہے کہ آزاد کشمیر میں سیاسی استحکام صرف نئے انتخابات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس سرکاری فنڈز اور ملازمتوں کے ذریعے انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کے امکانات ہیں، اس لیے شفاف انتخابات کے بغیر اتحاد پر اتفاق مشکل ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے ن لیگ کو حکومت میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے، جبکہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان آئندہ چند روز میں ایک اور ملاقات متوقع ہے تاکہ موجودہ بحران کا حل نکالا جا سکے۔






