جنسی ہراسانی کے الزامات: شاہ چارلس نے چھوٹے بھائی سے پرنس کا لقب واپس لے لیا

جنسی ہراسانی کے الزامات: شاہ چارلس نے چھوٹے بھائی سے پرنس کا لقب واپس لے لیا 0

لندن: برطانوی بادشاہ چارلس نے اپنے چھوٹے بھائی شہزادہ اینڈریو سے سنگین الزامات کے بعد ’پرنس‘ کا لقب واپس لیتے ہوئے انہیں شاہی رہائش رائل لاج خالی کرنے کا حکم دے دیا۔

بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب اینڈریو کو “اینڈریو ماؤنٹ بیٹن وِنڈزر” کے نام سے جانا جائے گا اور ان کے ساتھ پرنس یا ڈیوک آف یارک کا خطاب مزید استعمال نہیں کیا جائے گا۔

اینڈریو، جو 65 سال کے ہیں، ملکہ الزبتھ دوم کے دوسرے بیٹے اور بادشاہ چارلس کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان پر برسوں سے متنازع رویے اور امریکی مالیاتی شخصیات، خصوصاً جیفری ایپ اسٹائن، سے تعلقات کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ اسی ماہ انہیں ڈیوک آف یارک کے لقب کے استعمال سے بھی روک دیا گیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق، اینڈریو کو ونڈزر اسٹیٹ کے رائل لاج محل کی لیز منسوخ کرنے کا نوٹس بھی دے دیا گیا ہے، اور انہیں سینڈرنگھم اسٹیٹ (انگلینڈ کے مشرقی علاقے) میں نجی رہائش اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پیلس کے مطابق،

“یہ اقدامات ضروری سمجھے گئے ہیں، اگرچہ اینڈریو ان تمام الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ شاہی خاندان ہر اس شخص کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہے جو ظلم یا زیادتی کا شکار ہوا ہو۔”

شہزادہ اینڈریو کبھی برطانوی نیوی میں ایک بہادر افسر کے طور پر جانے جاتے تھے اور 1980 کی دہائی میں فاکلینڈز جنگ میں خدمات انجام دی تھیں۔ تاہم، 2011 میں انہیں برطانیہ کے تجارتی سفیر کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا، اور 2019 میں انہوں نے تمام شاہی ذمہ داریاں چھوڑ دیں۔

2022 میں ان سے تمام فوجی عہدے اور شاہی سرپرستیاں بھی واپس لے لی گئیں، جب ان پر ویرجینیا جیوفری نامی خاتون نے کم عمری میں جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا۔ اگرچہ اینڈریو نے ان الزامات کی تردید کی، لیکن بعد میں اس مقدمے کا تصفیہ عدالت سے باہر کرلیا۔

شاہی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ کنگ چارلس نے خاندان کے سینئر اراکین، خصوصاً شہزادہ ولیم، سے مشاورت کے بعد کیا تاکہ شاہی ادارے کی ساکھ کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ رپورٹس کے مطابق، اینڈریو نے پچھلی دو دہائیوں میں رائل لاج کے کرایے کی ادائیگی بھی نہیں کی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بادشاہ چارلس کا یہ اقدام شاہی خاندان کی شفافیت اور عوامی اعتماد بحال کرنے کی کوشش ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں نوجوان نسل میں شاہی نظام کی حمایت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں